Thursday, March 27, 2014

کیوں میں پاکستان میں شریعہ لاء نہیں چاہتا



میرا مذہب اور اس پر میں کیسے عمل کرتا ہوں یہ میرا اور میرے خدا کا معاملہ ہے ریاست کے کسی پولیس والے کا نہیں.

شریعہ کو نافذ کرنے سے کوئی پکا مسلمان نہیں بن سکتا. اس کے نفاذ سے کردار نہیں بدلتے. ہمارے اندر کی کرپشن وہیں کی وہیں رہے گی.

شریعہ کے نفاذ سے ملک خود بخود فلاہی مملکت نہیں بن جائے گا بلکہ دنیا میں موجود تمام فلاہی ریاستیں سیکولر ہیں.

شریعہ کا نفاذ کون کرے گا وہ لوگ جو اپنے مقاصد کیلئے بےگناہ لوگوں کا خون بہاتے ہیں. خودکش دہشت گرد پیدا کرنے والے مولوی جنھوں نے سکولوں کو بموں سے اڑانے اور ہمارے محافظوں کی جانوں سے کھیلنا اپنا دستور بنا رکھا ہے. میں کبھی ان انسانیت کے دشمنوں کو اجازت نہیں دے سکتا کہ وہ مجھے امر بالمعروف و نہی عن المنکر کی پہچان کروائیں.

خیالات و افکار کی آزادی پر پابندی ان کا پہلا حملہ ہو تا ہے. میں مزہب کے ٹھیکیداروں کوشریعہ کے نام پر زبان بندی کی اجازت ہرگز نہیں دے سکتا.

شریعہ کے مطابق زنا کا شکار ہونے والی عورت کو چار گواہ لانا ہوں گے ورنہ خاموشی اختیار کرے... اس طرح کی شریعہ کی میں ہر قیمت پر مخالفت کرتا رہوں گا.

شریعہ لاء کے مطابق غیرمسلم ارکان معاشرہ کو جزیہ دینا ہوگا یا پھر ملک بدری ... سیکولر ملک میں تمام شہری برابر حقوق رکھتے ہیں. کسی کو کوئی اضافی سرچارج عقیدہ کی وجہ سے نہیں دینا ہوتا.

یہ دور سائنس اور ٹیکنالوجی کا ہے. اس میں استدلال اور دلائل کو حکمرانی ہے. یہاں مسائل کو حل کرنے کیلئے آزمائش کے زریعے سے بہتر سے بہتر حل تلاش کیا جاتا ہے نہ کہ خدائی احکام کی تعولات پر بھروسہ کیا جائے.

شریعہ کا نعرہ وہی قوتیں لگاتی ہیں جنہیں ریاستی طاقت کی بھوک ستاتی ہے. وہ لوگ اس نعرہ سے لوگوں کو بےوقوف بناتے رہے ہیں اور آگے بھی وہ ایسا ہی کرتے رہیں گے. مگر میں ان کے سامنے زندگی  بھرسیسہ پلائی دیوار بن کے کھڑا رہوں گا........
adopted from https://www.facebook.com/umeed.shah.14

No comments:

Post a Comment