روحانی اور الہامی علوم کے بارے میں آپ جتنی بھی تحقیق کر لیں ان کے کسی
بھی دعوے کو حتمی طور پر ثابت یا رد نہیں کیا جا سکتا. مزھب کے اکثر دعوے سائنسی معیار پر پورا نہیں اترتے. ان کے صحیح یا غلط ہونے کا فیصلہ ہر شخص اپنی پسند اور مزاج کے مطابق کرتا ھے. اگر آپ کسی ایک دعوے کو درست خیال کرتے ہیں تو دوسرے بہت سے لوگوں کے پاس ان دعووں کے غلط ہونے کا معقول جواز ہوگا. آپ کے لئے جو بات کفر کے ذمرے میں آتی ہے وہی بات دوسروں کے ایمان کا حصہ ہو سکتی ہے
الہامی علم کوئی سائنسی علم کی طرح تو ہوتا نہیں کہ جس کو چیلیج کیا جا سکتا ہو. سائنس میں ثبوتوں اور تجربات کو حتمی اہمیت حاصل ہوتی ہے. اگر کوئی سائنسدان کسی بات کا یا مشاہدہ کا دعوہ کرے مگردوسروں کے تجربات اور مشاہدات سے مختلف نتائج نکلیں تو سائنسدان کسی گروہ بندی کا شکار نہیں ہوتے بلکہ تجربات اور مشاہدات کا دائرہ وسیع کیا جاتا ہے اور اس طرح کسی نتیجہ پر پہنچا جاتا ہے. مگر الہامی علوم میں ایک دفعہ اختلاف پیدا ہو جانے پر اس کا حل یا تو کمزور گروہ کو ختم کر کے نکالا جاتا ہے اور یا پھر ایک نیا گروہ یا فرقہ وجود میں آجاتا ہے. اور پھر دونوں اپنے اپنے نقطئہ نظر کے مطابق مزہبی تعبیرات مہیا کرتے رہتے ہیں
اس صورت حال میں کسی بھی سوچنے سمجھنے والے شخص کیلئے فیصلہ کرنا کافی دشوار مرحلہ ہوتا ہے. اس موقع پر دو راستے تجویز ہو سکتے ہیں پہلا یہ کہ آپ ھر اختلافی نقطئہ نگاہ کا بغور مطالعہ کریں اور اس میں سے ناقابل تنسیخ ثبوت تلاش کریں اور پھر کسی ایک کو اختیار کریں یا پھر دوسرا راستہ یہ ہے کہ آپ جس کسی ایک باسکٹ میں پھینکے گئے ہیں وہیں رہ کر اسی کو سچ جان کر گزارہ کریں اور کسی کے نقطہ نظر کو حقارت کی نگاہ سے نہ دیکھیں کیونکہ جیسے آپ کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں .... ان کا بھی تو وہی حال ہےنا
مزہبی فرقہ پرستی کے پیچھے یہی ایک ذعم یا دعوہ کارفرما ہے کہ میری سوچ درست ہے اور مخالفانہ نظریات رکھنے والے باقی سب غلط بلکہ گمراہ ہیں. جب میں درست ہوں تو میں تو صراط مستقیم پر ہوں اور دیگر سب گمراہ اور کافر..... اور کافروں کو زندہ رہنے کا حق نہیں لہزا ان کا خون کرنا عین حق...
W.T.F.
No comments:
Post a Comment