اسلام آباد فائیرنگ کا واقع جتنا پریشان کن تھا
اس سے بھی زیادہ پریشان کن میڈیا کی رپورٹنگ اور تبصرے تھے۔ میڈیا سے میری مراد یھاں
news channels ھے۔ سرخ رنگ کی بریکینگ نیوز کے ساتھ واقع کو جس طرح پیش کیا گیا
اور بار بار رپورٹس اور رپورٹرز کے بیانات کودکھایا گیا اس سے ایک ایسا ماحول بنا
جیسے کوئی بڑا سانحہ ھونے کو ھے۔ نیوز اینکرز
کی ماہرانہ رائے کے مطابق ایک شخص جس کا نام سکندر ھے نے پورے اسلام آباد کو “hostage“
بنا لیا تھا۔ بلکہ چند ماہر اینکرز کی رائے کے مطابق پورا ملک ہی یرغمال ہو چکا
تھا۔ میرے جیسے کم فہموں کیلئے یہ الفاظ کافی تھے۔ سارے کام چھوڑے اور ٹی وی کے
سامنے بیٹھ گئے۔ سکندر کے پاس تو دیکھانے کو زیادہ کچھ نہ تھا مگر میڈیا کی نہ
رکنے والی بریکنگ نیوز کا سلسلہ جاری تھا۔ بقول میڈیا پرسنز “hostage situation “ صرف پاکستان تک محدود نہ رھی ہو گی۔آخر کو میرے وطنعزیز کے نیوز
چینلز پوری دنیا میں دیکھے جاتے ہیں۔ تو گویا ساری دنیا ھی یرغمال بن گئی تھی؟ میری
ناقص رائے میں ساری دنیا “hostage“ نہیں بنی تھی نہ ھی اسلام آباد “hostage
“ بنا تھا بلکہ ان نیوز چینلز کے ناظرین “hostage “ بنے ہوئے تھے جو سکندر
کو ریٹنگ بڑھانے کیلئے اس کو “window of opportunity“ کے طور پر استعمال کر رہے
تھے۔
ہمارے سیکیورٹی ادارے تو صبروتحمل کا مظاہرہ کر
رھے تھے مگر میڈیا تو اپنے ناظرین کو کچھ نیا دکھانا چاھتا تھا۔ جب پولیس کی طرف
سے کوئی کاروائی نظر نہ آئی تو میڈیا کے “hawks“ حکومت کو اور سیکیورٹی
اداروں کو ملامت کرنا شروع ہو گئے۔ پہلے میڈےا کی توپوں کا رخ سکندر کی طرف تھا
مگر پھر آہستہ آہستہ حکومت نشانے پر آگئی۔ پاکستانی ریاست اور اسکے سیکیورٹی
اداروں کی ناکامی کا راگ الاپا جانے لگا۔ سب چینلز پر ایک ھی طرح کا ماحول تھا سب
کا مطالبہ تھا کہ کچھ ایکشن کیوں دیکھنے کو نہیں مل رھا؟ کیوں حکومت ھمارے ناظرین
کو بور کرنے پہ تلی ھے؟ میرے معزز میڈیا کے معزز ارکان یہاں تک کہہ گئے کہ سکندر
کو گولی کیوں نہیں ماری جارھی؟
جب کچھ اور نہ ملا تو سکندر کے خیالات اور
افکار سے ناظرین کو محظوظ کیا جانے لگا۔ میڈیا پر Live رپورٹنگ کی وجہ سے
جائےوقوعہ پر لوگوں کا رش بڑھنے لگا۔ اوپر سے سونے پہ سوھاگہ یہ کہ اس کے خیالات و
مطالبات کو نشر کر کے شاید میڈیا اس کے موقف کی تشہیر کا باعث بنتا رھا۔ چند لوگ
اس سے متفق بھی نظر آئے۔ کیوں نہ ھوتے آخر وہ بھی تو ڈاکٹر طاہرالقادری کی طرح
اسلام آباد میں حکومت کے بدلنے اور اسلامی نظام کے نفاذ کی باتیں کر رھا تھا۔۔۔۔۔۔
میڈیا کا کہنا ہے کہ سکندر نے پانچ گھنٹے تک
پورے اسلام آباد بلکہ پورے ملک کو “hostage “ بنائے رکھا مگر میرے
دوستو ! مجھے تو کچھ اور ھی محسوس ہوتا ہے۔ مجھے لگتا ھے ھمیں اپنے گریبان میں
جھانکنا چاہئے۔ حکومت کو اور پولیس کو بھی اور اس کے ساتھ ساتھ میڈیا اور اس کے
ناظرین کو بھی۔۔۔۔۔ میڈیا پر بارہا یہ کہا گیا کہ سکندر ملک کی رسوائی کا باعث
بنا۔
کیا حقیقت میں سکندر ملک کی رسوائی کا باعث تھا
؟ کیا اس سارے واقع میں کہیں میڈیا پر بھی کچھ ذمہ داری عائد ہوتی ھےِ؟ ذرا سوچئے !
No comments:
Post a Comment